میں نے بھی کچھ سوچ کر ہی تم کو ہے قاتل لکھا
ڈوبنے والے کے ہاتھوں پر بھی تھا ساحل لکھا
میری گم راہی نہیں ہے بے سبب اے دوستو
راستوں میں ہر جگہ مجھ کو ملا منزل لکھا
بھیک دینے والا بدلے میں دعُائیں مانگ کر
میری صف میں آگیا تھا اُس کو بھی سائل لکھا
مرد کو کچھ درد نہ ہے سب بنی باتیں ہیں یہ
ڈر سے دُنیا کے نہ روئے جو، اُسے بزدل لکھا
شاعری بازار ہے میں رقص میں ہوں دیکھ کر
چھن چھنا چھن دھڑکنیں اور اپنا دل پائل لکھا
میں کہ تھا”کاشف“ کبھی پر دل کے کاروبار میں
اصل تھا وہ لگ گیا ہے ارفع کو حاصل لکھا
(By Rana Kashif Saleem Arfa)